دمشق،19جنوری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)شام اور عراق کے وسیع تر حصوں پر قابض شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش گزشتہ برس اپنے زیر قبضہ علاقوں میں سے ایک چوتھائی پر کنٹرول سے محروم ہو گئی۔ یہ بات ایک نئی مغربی تحقیقی رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔برطانوی دارالحکومت لندن سے جمعرات انیس جنوری کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق جنوری 2016ء کے اوائل سے لے کر گزشتہ برس کے اختتام تک جہادی تنظیم داعش نے شام اور عراق میں اپنے زیر اثر علاقوں میں سے قریب 25فیصد پر کنٹرول کھو دیا۔تحقیقی ادارے آئی ایچ ایس مارک اِٹ کی جمعرات کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے سال کے شروع تک عراق اور شام کے مختلف حصوں پر اسلامک اسٹیٹ کی قائم کردہ نام نہاد خلافت میں شامل علاقوں کا مجموعی رقبہ 78ہزار مربع کلومیٹر یا ساڑھے 47ہزار مربع میل بنتا تھا، جو 31دسمبر تک کم ہو کر 60ہزار مربع کلومیٹر سے کچھ زائد یا ساڑھے 38ہزار مربع میل رہ گیا تھا۔
یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے اس ادارے کے تنازعات پر نگاہ رکھنے والے شعبے کے سربراہ کولمب سٹرَیک((Columb Strackنے کہاکہ 2016میں جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا آئی ایس کو، جو داعش بھی کہلاتی ہے، غیر معمولی حد تک وسیع علاقوں پر کنٹرول سے محروم کر دیا گیا۔ ان میں وہ انتہائی اہم علاقے بھی شامل تھے، جو اس تنظیم کے حکومتی منصوبے کے لیے کلیدی اہمیت کے حامل تھے۔داعش کو صرف گزشتہ برس ہی بہت سے علاقوں پر اپنے کنٹرول سے محروم نہیں ہونا پڑا بلکہ اس سے قبل 2015ء بھی اس تنظیم کے جہادیوں کے لیے جغرافیائی طور پر بہت نقصان دہ ثابت ہوا تھا۔ تب آئی ایس کے زیر اثر علاقوں کا مجموعی رقبہ قریب 91ہزار مربع کلومیٹر سے کم ہو کر 78ہزار مربع کلومیٹر رہ گیا تھا۔
عراق کے دوسرے سب سے بڑے شہر موصل پر داعش نے جون 2014ء کے اوائل میں قبضہ کر لیا تھا لیکن اب موصل کو بھی اس گروہ کے جہادیوں کے قبضے سے چھڑانے کے لیے عراقی سکیورٹی فورسز پوری شدت سے اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس حوالے سے اہم بات یہ بھی ہے کہ داعش کے رہنما اور نام نہاد خلیفہ ابوبکر البغدادی نے اسلامک اسٹیٹ کی خلافت کے قیام کا اعلان اسی عراقی شہر سے کیا تھا۔ یوں اگر عراقی فورسز موصل شہر کو بازیاب کرانے میں کامیاب ہو گئیں، تو داعش کا اپنے طور پر ایک ریاست چلانے کا دعویٰ خود بخود ناکام ہو جائے گا۔اس سلسلے میں IHS Markitنے اپنی رپورٹ میں شامل کردہ عسکری تخمینوں میں کہا ہے کہ عراقی دستوں نے موصل سے داعش کے جہادیوں کو نکالنے کے لیے جو فوجی آپریشن گزشتہ برس 17اکتوبر کو شروع کیا تھا، وہ اگلے چند ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔
Columb Strackنے کہا، ہمارے عسکری تجزیہ کاروں کے اندازے ہیں کہ عراقی دستے سال رواں کی دوسری ششماہی شروع ہونے سے قبل موصل پر قابض ہو جائیں گے۔ تاہم عراق میں موصل کے برعکس شام میں الرقہ کے شہر کو داعش کے قبضے سے چھڑانا، جسے یہ تنظیم اپنا دارالخلافہ قرار دیتی ہے، کہیں زیادہ مشکل ثابت ہو گا۔اس رپورٹ کے مطابق الرقہ داعش کی عسکری طاقت کے مرکز کی حیثیت رکھتا ہے اور اس تنظیم کے جہادی آخر تک لڑے بغیر الرقہ سے رخصتی پر تیار نہیں ہوں گے۔